مدینے کی گلیوں میں محمد کا یہ دیوانہ ہوتا
نعت شریف: فاروق شہزاد ملکانی
مدینے کی گلیوں میں محمدؐ
کا یہ دیوانہ ہوتا
سامنے روضۂ اقدس کا منظر
وہ سہانا ہوتا
کاش طیبہ کی گلیوں میں
زندگی تمام ہو جاتی
دفن مدینے کی خاک میں
محمدؐ کا پروانہ ہوتا
خاکِ مدینہ کو میں
آنکھوں کا سرمہ جو بنا لیتا
نور سے لبریز
میری بصارت کا
پیمانہ ہوتا
چلتے چلتے مدینے کی گلیوں میں نعت سناتا جاتا
لب پہ صلِّ علیٰ، دل میں مدنی کا افسانہ ہوتا
نعلینِ مصطفیٰؐ کے قریں جو ملتی کوئی
جگہ
ماتھا ٹیک کر زمیں
پر رویا یہ
فرزانہ ہوتا
در پہ آئے سبھی دکھیاروں کی سنتے
آپؐ
میں بھی آپ کا دیدار
کرتا فریاد اک بہانہ ہوتا
طیبہ کی خاک، سایۂ گنبد اور صدائے درود
کاش! ان لمحوں میں گزرا
میرا ہر زمانہ ہوتا
ہر وقت میرے لبوں پر سرکار کا قصیدا ہوتا
نامِ محمد ﷺ کا دل میں
بھرپور خزانہ ہوتا
نعت رسول مقبول ﷺ از: فاروق شہزاد ملکانی
یہ بھی پڑھیں:
سنو آئے وقت کے یزیدو، بتاؤ کہاں ہے تمہارا یزید کلام: فاروق
شہزاد ملکانی
لکھی سچائی تو کانٹوں پہ چلنا پڑا مجھے۔۔
۔ اردو غزل: فاروق شہزاد ملکانی
0 تبصرے