کالج آف لینگویجس کا سمینارو تقریری مقابلہ، سعیدہ بیگم ، ڈاکر رضوانہ، ڈاکٹرنکہت آراءشاہین، ڈاکٹر ثمیہ تمکین و ڈاکٹرتبسم آراء کاخطاب
حیدر
آباد(پریس نوٹ )کالج آف لینگویجس ملے پلی حیدرآباد کے زہراہتمام ہفتہ5- جولائی
کو کمیونٹی ہال بھارت گراؤنڈ ملے پلی میں ایک
سمینار ”مادری زبان کی ضرورت واہمیت منعقد ہوا اس موقع پر صدارتی خطاب کرتے ہوئے پرنسپل کالج آف
لینگویجس ملے پلی محترمہ سعیدہ بیگم نے کہا کہ کئی مخالفتوں ، رکاوٹوں اور مسائل
کے باوجود اردوزبان کی عالمی مقبولیت قابل رشک ہے۔ یہ اردو زبان ہی ہے جس نے جدوجہدآزادی ہند میں ”
انقلاب زندہ آباد “ کا متحدہ ومتفقہ نعرہ دیا تھاضرورت اس بات کی ہے کہ اس پیاری
ومیٹھی زبان کو نفرت کے بجائے پیار ومحبت
کی نظر سے دیکھا جائے انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اردو کی مزید ترقی وترویج
کیلئے اساتذہ ، لیکچررس اور اردو کے بہی
خواہ عملی طورپر آگے آئیں اور سرکاری
مدارس اورکالجس میں طلباء وطالبات کو داخلہ لینے کی ترغیب دیں اور بھر پور رہنمائی
بھی کریں۔
انہوں نے کالج آف لینگویجس ملے پلی کی تفصیلات
سے واقف کراتے ہوئے بتایا کہ یہ اورینٹل کالج حیدرآباد میں وہ واحد کالج ہے جو
اردو زبان کی ترقی کیلئے مسلسل سرگرم عمل
ہے ایسے امید وار طلباء وطالبات جو اردو لکھنا پڑھنا جانتے ہیں وہ جماعت دہم (
عثمانیہ انٹرنس )میں داخلہ لے سکتے ہیں انٹر میڈیٹ اور ڈگری تک بھی یہاں تعلیم
حاصل کرنے کی سہولت ہے کالج کے اوقات 12 بجے تا 3 بجے دوپہر ہیں۔
ڈاکٹر رضوانہ بیگم اسسٹنٹ پروفیسر اندراپریہ در
شنی ڈگری کالج نامپلی نے کہا کہ کسی بھی قوم کی پہچان اس کی اپنی مادری زبان سے
ہوتی ہے اردوزبان ہماری تہذیب ، تاریخ وثقافت ہے زبان کا رسم الخط ختم ہوجاٸے تو زبان ختم ہوجا تی
ہے ڈاکٹر رضوانہ نے کہا کہ نئی نسل کو
اردو پڑھنے ، لکھنے اور اردوکے الفاظ زیادہ سے زیادہ استعمال کی طرف توجہ دلانا
وقت کا تقاضہ ہے انہوں نے کہاکہ یہ اردو زبان ہی ہے جس نے تحریک آزادی ہند میں
انقلاب زندہ آباد کے ذریعہ نئی جان ڈال دی
تھی انہوں نے پرنسپل محترمہ سعیدہ بیگم کی تعلیمی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے اسے قابل تقلید قرار دیا۔
ڈاکٹر
نکہت آراء شاہین سابق پرنسپل اردو اورینٹل کالج حمایت نگر جنہوں نے تقریری مقابلوں
کے جج کی حیثیت سے بھی فرائض انجام دیئے ،
تمام طلباء اور طالبات کی تقریری صلاحیتوں کی ستائش کی اور ان کی حوصلہ افزائی کی اور سمینار کے مقالہ نگاروں کود لی مبارکباد
پیش کی اور اردو کے فروغ کیلئے اپنے گھروں
کے ماحول کو اردو کاماحول بنانے پر زور دیا۔
ڈاکٹر
تبسم آراءاسسٹنٹ پروفیسرکالج آف لینگویجس نے سرپرستوں سے خواہش کی کہ وہ اپنے لڑکے
اور لڑکیوں کا کالج آف لینگویجس ملے پلی میں داخلہ کرائیں ۔ انہوں نے اس کالج کی بقاء اور ترقی کیلئے پرنسپل محترمہ سعیدہ بیگم صاحبہ کی خصوصی
دلچسپی اور کوششوں کی ستائش کی اور کہا کہ کالج آف لینگویجس ملے پلی اردو عوام کیلئے
ایک عظیم نعمت ہے ۔
جناب
سیدجاوید نےکہاکہ جس طرح اولاد کوانگریزی زبان سکھانے کیلئے خواہش ہوتی ہے اسی طرح ماں باپ اپنے بچوں کو
اردو زبان سکھانے میں دلچسپی لیں سو شیل میڈیا کو بھی اردو سیکھنے کا ذریعہ بنایا
جائے۔ اردوہندوستان کی مسلمہ قومی زبان ہے۔
ڈاکٹر ثمیہ تمکین گورنمنٹ لیکچرراردوحیات نگر بوائز
ٹمریز واقع اوپل نے اپنے خطاب میں اردو
تقریری مقابلوں سےطلباء وطالبات کی دلچسپی پر اظہارمسرت کیا اس سلسلہ میں انہوں نے
سرپرستوں اور اساتذہ کو بھی مبارکباددی ۔ انہوں نےکہا کہ انگریزی زبان سے تعلیم حاصل
کرنے والے طلباء وطالبات کا اردو تقریری مقابلوں میں حصہ لینا قابل فخر اقدام ہے ۔
ڈاکٹر
غوثیہ بانواردو لکچرر وی سی آئی ویمنس
یونیورسٹی کوٹھی نے بڑی عمدگی سے نظامت انجام دی اور طلباء وطالبات کی حوصلہ
افزائی کی ۔
خدیجہ
بیگم امبیڈ کر یونیورسٹی ، محمد زاہدعلی امبیڈ کریونیورسٹی، پروین بیگم اردو پنڈت
اور عائشہ فاطمہ نے مقالے پیش کئے۔.
جناب محمد حسام الدین ریاض نے تقریری مقابلوں کے
نتائج کا اعلان کیا سینٹ مریم ہائی اسکول
کی نہم جماعت کی طالبہ ثناء فاطمہ کو انعام اول ، گوتم ماڈل اسکول کے جماعت ششم کے
طالب علم محمدمجاہد علی کو انعام دوم اور ڈیوائن اسکول ملے پلی کے جماعت شتم کے طالبعلم
محمد فیضان کو تیسرے انعام کا مستحق قرار دیاگیا۔
پرنسپل اور مقرین کے علاوہ جناب محمد یعقوب (ایس
بی آئی ملےپلی) اور جناب آغا محمد رضاپرویزجگنو،شیخ محمد امجد و سید آصف علی کے
ہاتھوں تقریری مقابلے کے انعام یافتگان کومومنٹوز، میڈلس اور ترغیبی انعام
یافتتگان کو توصیفی سرٹیفکیٹس دیئے گئے۔ ڈاکٹر تبسم آراء نے شکریہ ادا کیا۔ جناب محمد ابوبکر صدیق (کالج آف لینگویجس) نے
انتظامات میں حصہ لیا۔ اس موقع پرمحترمہ
سلمی بیگم ایم ایس کریٹیواسکول ، ,ڈاکٹر سیدآصف ، ڈاکٹرمحمد مجاہد علی اوردیگر
معززین موجود تھےتمام مہمانوں کو پرنسپل محترمہ سعیدہ بیگم نے یادگارمومنٹوزپیش کئے۔
یہ بھی پڑھیں:
بدلتے
عالمی منظر نامہ میں اُردو زبان کی اہمیت
لکھی سچائی تو کانٹوں
پہ چلنا پڑا مجھے
۔ اردو غزل: فاروق شہزاد ملکانی
0 تبصرے