کراچی
( نمائندہ اردو ورلڈ ) پیم کے زیر اہتمام شہید حکیم محمد سعید کی طبی
خدمات کے موضوع پر ہمدرد یونیورسٹی کراچی میں دو روزہ سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔ جس
میں ملک بھر سے اطباء شریک ہوئے اور حکیم
محمد سعید کو خراج تحسین پیش کیا۔
تفصیل
کے مطابق نامور حاذق طبیب،دانشور، مصلح
قوم اور سماجی رہنماحکیم محمدسعید شہید کی
شعبہ طب میں خدمات پر خراج تحسین پیش کرنے کے لیے پاکستان ایسوسی ایشن فار ایسٹرن
میڈیسن(پیم) اور ہمدرد پاکستان کے اشتراک سے گزشتہ روزیکم نومبر2023ء کو ہمدرد
پاکستان کی صدر اور پیم کی سرپرست اعلا محترمہ سعدیہ راشد کی زیر صدارت بیت الحکمہ
آڈیٹوریم مدینۃ الحکمہ میں دوروزہ 14واں
قومی سمپوزیم بعنوان ’طب یونانی کی بقاء میں حکیم محمد سعید کا کردار‘ منعقد کیا
گیا۔ جس کے افتتاحی سیشن میں ملک بھر سے اطباء کرام نے بڑی تعداد میں شرکت
کی۔سمپوزیم میں سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر احسن قوی صدیقی
بطور مہمان خصوصی مدعو تھے۔اُن کے ہمراہ سندھ
یونی ورسٹی لاڑکانہ کیمپس کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اظہر علی شاہ مہمان
اعزاز کے طور پر شریک ہوئے۔ ڈاکٹر اظہر علی شاہ نے سمپوزیم کے موضوع پر کلیدی خطاب
کیا۔
پروفیسر
ڈاکٹر اظہر علی شاہ نے کہاکہ طب یونانی میں شہید پاکستان حکیم محمد سعید نے
گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ اُنہی کی بدولت ہمارے اسلاف کے اثاثے و تہذیبی
سرمائے طب یونانی کا احیاء ممکن ہوا۔بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے بعد
شہید حکیم محمد سعید تمام اہل وطن کے لیے افسانوی مثال قابل تقلید شخصیت ہیں۔ جو اتحاد تنظیم اور یقین محکم کی عملی نمونہ و
تعبیر بن کر اُبھرے۔ سماج کی ترقی تب ہی ممکن ہے جب معاشرے کے افراد میں احترام
اکابر اور اعتراف عظمت و خدمات ہو۔آج کی فکری نشست کے ذریعے یقینا نئی نسل شہید
پاکستان کی علمی و عملی جدوجہد برائے تعلیم و صحت سے روشناس ہوگی اور اُن میں
تحریک پیدا ہوگی کہ وہ اس عظیم انسان کے کردار و افکار کو بہ طور رول ماڈل
اپنائیں۔
اُنہوں
نے مزید کہاکہ جدید ادویہ سازی جز کا علاج کرتی ہے کُل کا نہیں، جب کہ طب یونانی
ایک مفصل متبادل طریق علاج ہے جو انسان کے بدنی و طبی اور روحانی مسائل کا پوری
طرح سے احاطہ کرکے علاج تجویز کرتی ہے۔یہ اہم بات بھی ہمیں شہید حکیم محمد سعید نے
سکھائی ہے۔آج عالمی سطح پرطب یونانی کی افادیت تسلیم کی جارہی ہے۔ یہ بڑی کامیابی
آسانی سے حاصل نہیں ہوئی، بلکہ اس کے پیچھے شہید حکیم محمد سعید کی عظیم جدوجہد و
کاوش ہے جو اُنہوں نے شب و روز محنت کے بعد عالمی ادارہ صحت سے طب یونانی کی
افادیت اور اثر انگیزی کو منوایا۔ وہ اعلا پائے کے محقق، مصنف اور انٹرپرینیور تھے
اور وادی مہران کی سنہری تاریخ کے زمانہ جدید میں داعی تھے۔طب یونانی سندھ کا
ثقافتی و تہذیبی ورثہ ہے جس کے امین شہید حکیم محمد سعید بنے۔اب یہ ذمے داری اگلی
نسلوں پر عائد ہوتی ہے کہ شہید حکیم محمد سعید کے افکار کی روشنی میں طب یونانی کی
بھرپور ترقی و ترویج میں اپنا کردار ادا کریں۔
ڈاکٹر
احسن قوی صدیقی نے کہاکہ شہید حکیم محمد سعید نے تین نسلوں کی اپنے ماہ نامہ ہمدرد
نونہال کے اداریے جاگو جگاؤ کے ذریعے ذہنی و فکری آبیاری فرمائی ہے۔ اچھا معالج وہ
ہے جو مریض کی شکایات اور علامات دونوں کو دیکھتے ہوئے علاج تجویز کرے۔ شہید حکیم
محمد سعید میں بہ طور طبیب یہ خوبی بدرجہ اتم موجود تھی۔طب یونانی مسلسل زوال پذیر
تھی اور خود برصغیر پاک و ہند میں طب یونانی کو ماضی کی خرافات سمجھا جانے لگا
تھا۔لیکن شہید حکیم محمد سعید نے عوام الناس میں طب یونانی ادویہ سازی اور مطب کا
اعتماد بحال کیا۔وہ باقاعدگی سے مطب کرتے تھے اور ہر مریض کاخندہ پیشانی اور خلوص
سے طبی معائنہ کرتے تھے۔روزانہ ہزاروں مرضاء علی الصبح اُن کی راہ کے منتظر ہوتے
تھے اور پھر شہید حکیم محمد سعید اُن کی تکالیف اور طبی مسائل کو حل کرتے تھے۔
اُنہوں نے جدید جراحی کی کبھی مخالفت نہیں کی بلکہ وہ تو اتحاد ثلاثہ کے حامی و
مبلغ تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ علم قدیم یعنی طب یونانی، جدید ادویہ سازی اور مہارت
برائے جراحی کے مابین تعاون کی نئی راہیں ہموار ہوں۔ شہید حکیم محمد سعید نے معالج
اور طبیب کی حیثیت سے ادارہ ہمدرد پاکستان کو تحقیقی ادارہ بناکر طب یونانی کو جدت
و تحقیق سے روشناس کرواکے عظیم کارنامہ انجام دیا۔ شہید حکیم محمد سعید کے مطب میں
اپنائے گئے قوائد و ضوابط کو آج دیسی ادویہ سازی کے صنعتی معیار کا درجہ حاصل
ہوگیا ہے۔
محترمہ
سعدیہ راشد نے معزز مہمان مقررین کی تشریف آوری پر اظہار تشکر کیا اورطلبہ، نوجوان
اطباء اور طبیباؤں کو نصیحت کی کہ وہ شہید پاکستان حکیم محمد سعید کے قول ’وقت
اللہ کی امانت ہے اور اس کا درست استعمال عبادت ہے‘ کو اپنائیں اور اپنے بزرگوں کی
خدمت کریں۔موبائل پر اپنا وقت برباد نہ کریں، اگر کوئی کام کی بات یا معلومات
اکھٹا کرنی ہو تو ہی موبائل استعمال کریں۔حکیم صاحب کورس کی کتابوں کے علاوہ دیگر
کتب کے مطالعے کی تلقین کرتے تھے۔ آپ سب بھی مطالعے کی عادت کو اپنائیں۔
سمپوزیم
کے پہلے سیشن میں پیم کے صدر پروفیسر ڈاکٹر حکیم عبدالحنان اور ہمدرد یونی ورسٹی
کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید شبیب الحسن نے بھی خطاب کیا اور شہید پاکستان
حکیم محمد سعید کی ہمہ جہت شخصیت کے مختلف پہلوؤں اورشعبہ طب یونانی میں اُن کے
کارہائے نمایاں پر روشنی ڈالی۔
ملک
بھر سے سمپوزیم میں تشریف لانے والے جید اطباءکرام نے سمپوزیم کے دوسرے فکری و
علمی سیشن میں شہید حکیم محمد سعید کی ذات اور قومی خدمات پر اپنے تحقیقی مقالے پیش
کیے۔جن میں حکیم راحت نسیم سوہدروی(شہید حکیم محمد سعید بہ حیثیت طبیب)، ڈاکٹر
شہزاد حسین(عصر حاضر میں انسانوں کے مسیحا، حکیم محمد سعید)،حکیم غلام صدیق
برڑو(طب یونانی میں جدید طرز تحقیق: فکر سعید)اورحکیم حامد نور نظامی(دوا سازی پر
حکیم محمد سعید کی فکری جہت و سعی) حکیم بشیر بھیروی نے طبی فارما کوپیا کے
لئے خدمات حکیم امجد امین نے حکیم محمد سعید کی طبی تنظیموں کا کردار حکیم
عبدالرحیم ھاشمی نے طبی تعلیم کے لئے مساعی حکیم ایم اقبال بلوچ نے انکی طبی تصانیف جبکہ حکیم
صابر شاہ نے منظوم خراج عقیدت سمیت دیگر کئی نامور اطباء شامل تھے۔
دوروزہ
سمپوزیم میں اسکول و کالج کے طلبہ کی جانب سے طب یونانی کی اہمیت اُجاگر کرتے
پوسٹرز کی نمائش کا اہتمام کرنے کے ساتھ طب یونانی کی کتب کی نمائش و فروخت
بالخصوص بیت الحکمہ میں موجود قلمی نسخہ جات اور جرائد کے منتخب نمونوں کی نمائش
کا بھی اہتمام کیا گیا، جسے شرکاء نے بہت پسند کیا اور طلبہ کی اس کاوش کو سراہا۔
یہ بھی پڑھیں:
عثمانیہ یونیورسٹی حیدر آباد
کا 83 واں کانووکیشن، 1024 پی ایچ ڈی اسکالرز میں ڈگریاں تقسیم
0 تبصرے