Mard ko dard nahi hota | مرد کو درد نہیں ہوتا

Mard ko dard nahi hota | مرد کو درد نہیں ہوتا

 

Mard ko dard nahi hota 

مرد کو درد نہیں ہوتا

 

مرد کو درد نہیں ہوتا ( Mard ko dard nahi hota) یہ ڈائیلاگ برصغیر کی اردو اور ہندی فلموں میں بکثرت استعمال ہوتا ہے بلکہ بالی وڈ  کے ڈائریکٹر وسن بالا نے 2019 میں مزاحیہ  اور ایکشن فلم مرد کو درد نہیں ہوتا ( Mard ko dard nahi hota)  بھی بنا ڈالی۔  لیکن کیا یہ کہنا کہ مرد کو درد نہیں ہوتا ( Mard ko dard nahi hota) صرف فلمی ڈائیلاگ ہے یا واقعی مرد کو درد نہیں ہوتا ( Mard ko dard nahi hota) ؟  اس کیلئے اگر ہم طبی طور پر اسے پرکھنے کی کوشش کریں تو یہ سیدھی سادھی بات ہے کہ مرد بھی دیگر انسانوں کی طرح گوشت پوست کا انسان ہے اسے بھی درد ہوتا ہے۔ وہ بھی اپنے درد کو دور کرنے کیلئے پین کلر لینا پڑتی ہیں۔ ایسا نہیں ہوتا کہ اسے کوئی چوٹ یا زخم لگے اور وہ اٹھے ہنستا ہوا دامن جھاڑے اور کہے کہ درد کیا چیز ہوتی ہے۔

 

کیا واقعی مرد کو درد نہیں ہوتا ( Mard ko dard nahi hota

اگر ہم اس کے بارے میں گہرائی سے سوچیں تو ہمارا یہ ماننا ہے کہ مرد کو درد ہوتا ہے مگر وہ اپنے اس درد کا اظہار اس طرح سے نہیں کرتا یا  کر پاتا جس طرح کوئی اور کرتا ہے۔  وہ اپنے احساسات ، درد ، تکالیف اور آنسو ظاہر کرنا اچھا نہیں سمجھتا۔ اس کی کئی وجوہات ہیں۔ جن میں سب سے زیادہ  اثر انداز ہوتی ہے وہ یہ کہ مرد اپنے قریبی لوگوں کو تکلیف نہیں دینا چاہتا کہ وہ اس کا درد محسوس کر کے اور آنسو دیکھ کر دکھی نہ ہوں۔ اس لئے مرد اپنے تمام دکھ درد ، تکالیف اور آنسو پی جاتا ہے۔ وہ صرف اپنے پیاروں کو دیکھ کر جیتا ہے ان کی خوشی میں خوش اور ان کی ہنسی میں ہنس بھی لیتا ہے۔ اپنے بچوں کی کامیابی کو اپنی کامیابی اور ان کی ناکامی میں واقعی اسے درد ہوتا ہے۔ لیکن پھر بھی اپنے بچوں کی ڈھارس بندھانے کیلئے ہنس کر اسے کامیابی کیلئے کمربستہ ہو جانے کیلئے ہنس کر راستہ دکھانے اور امید دلانے میں لگ جاتا ہے۔ ان  کی کامیابی ، خوشیوں اور زندگی کیلئے خاموشی سے دعاؤں میں لگا رہتا ہے نہ جتاتا ہے اور نہ ظاہر کرتا ہے بالکل اس درد کی طرح جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ " مرد کو درد نہیں ہوتا ( Mard ko dard nahi hota) " ۔میں  یہ سمجھتا ہوں ایک مرد کو واقعی ان دکھ درد، تکالیف اور آنسو اتنا درد نہیں دیتے جو یہ سب دکھ درد، تکالیف اور آنسو پینے کے بعد جو درد  ہوتا ہے وہ ایک مرد کیسے جھیلتا ہے وہ شاید بہت کم لوگ سمجھتے ہیں۔ یہ سب صرف ایک مرد ہی سمجھ سکتا ہے۔

 

حرف آخر : مرد کو درد نہیں ہوتا ( Mard ko dard nahi hota)

مرد کو درد نہیں ہوتا ( Mard ko dard nahi hota) کے اس ڈائیلاگ کو حقیقت کی کسوٹی پر پرکھنے کے میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ مرد کو درد تو ہوتا ہے مگر مرد کے درد کو خود مرد ہی وہ اہمیت نہیں دیتا جو دیگر انسانوں کے درد کو دی جاتی ہے۔ یعنی مرد اپنے درد کا گلہ گھونٹ کر اسے اندر ہی اندر مارتا رہتا ہے اور خود بھی مرتا رہتا ہے۔ وہ دوسروں کیلئے جینے کا سامان کر کے خود ہی اپنے لئے لذت کا سامان پیدا کر لیتا ہے۔ دوسروں کیلئے جینا ہی اس کا مقصد ہوتا ہے۔  اس لئے اگر یہ ڈائیلاگ کہ مرد کو درد نہیں ہوتا ( Mard ko dard nahi hota) کو سچ مان لیا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔

 

یہ بھی پڑھیں:

دیار غیر میں جب مسافر نے اپنوں کو تلاشا۔۔۔ شاعر۔ فاروق شہزاد ملکانی

سمت درست کریں، غریبوں کو نوچنا چھوڑ دیں ...  تحریر: فاروق  شہزاد ملکانی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے