نہ مٹا ہے نہ مٹے گا یہ پاکستان سنو۔۔۔ کلام ۔ فاروق شہزاد ملکانی
نہ مٹا ہے نہ مٹے گا یہ پاکستان سنو
ہمارے دلوں کی ہے دھڑکن
پاکستان سنو
خونِ شہیداں سے ہے لکھی
یہ آزادی کی داستاں
قلم، قرطاس، ہُنر بن
کے ہے پاکستان
سنو
سرحدوں پر پھر للکار رہا
کوئی مکار دشمن
مگر فولادی چٹان
ہے یہ پاکستان
سنو
شادیانے نہ بجاؤ تم اے دشمنانِ ارضِ وطن
ہم نے ہر جانب سنبھالا
ہے یہ پاکستان سنو
ہمیں کٹ مرنے کا شوق ہے
اس خاک وطن کیلئے
جگر کا ٹکڑا،
جانِ جاں ہے یہ پاکستان
سنو
ہمارا عشق، ہماری جاں، ہمارا مان ہے
رگوں میں دوڑتا ایمان
ہے یہ پاکستان سنو
بھڑک اٹھے گی
چنگاری اگر تم نے پھر چھیڑا
تمہیں راکھ کر
دے گا طوفان پاکستان سنو
جو خواب تھا
اقبال کا، اور
فکر قائد
وہی تو ہے ہماری جان
پاکستان سنو
نہ بکے ہیں
نہ بکیں گے، نہ سر جھکائیں گے
ہماری غیرت کا ہی عنوان ہے پاکستان سنو
یہ سبز پرچم، یہ چاند
تارا، یہ شہیدوں کی قسم
ہے خون سے
روشن ہر نشان پاکستان سنو
تمہیں گماں ہے کہ جھک
جائے گا یہ دیس کبھی؟
ہے "لاالٰہ الا اللہ " کی پہچان پاکستان
سنو
تم آگ برسا
لو، ہم محبتیں برسائیں گے
ہے امن کا بھی نگہبان یہ
پاکستان، سنو
سرفروشی ہے روایت، وفا ہے ورثہ ہمارا
وطن کا ہر سپاہی ہے ایک جان پاکستان، سنو
یہ بھی پڑھیں:
لکھی
سچائی تو کانٹوں
پہ چلنا پڑا مجھے۔۔
۔ اردو غزل: فاروق شہزاد ملکانی
شور ہے غضب کا مگر تنہائی نہیں جاتی۔۔۔ اردو غزل ، فاروق شہزاد ملکانی
0 تبصرے